۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
علامہ امین شہیدی

حوزہ/امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ امت مسلمہ اور حکمرانوں کو اپنے مشترکہ مفادات کے حصول کے لئے مغربی طاقتوں کی فکری غلامی سے نجات حاصل کرنا ہوگی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے حج بیت اللہ اور عیدالاضحیٰ کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ حج اور عید کے روحانی اور عظیم لمحات میں سے ایک اللہ سے دعا کرنا ہے کہ امتِ مسلمہ کو بیداری اور ابراہیمی قربانی کا شعور، امت کے رہنماؤں کو نمرودِ وقت کی شناخت اور سنتِ ابراہیمی کے مطابق اپنے اسماعیل کو قربان کرنے کا حوصلہ عطا کرے اور اسلام کے مشترکہ مفادات کے دفاع اور حفاظت کے لئے متحد ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔

علامہ امین شہیدی نے فلسفۂ حج پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حج، اللہ کی طرف سے مسلمانوں پر مخصوص شرائط کے ساتھ واجب قرار دیا گیا ہے؛ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ حج کے پس منظر میں موجود فلسفے کے مطابق اسےانجام دیں۔ حج کے دوران خدا تعالیٰ کے حکم مطابق حجاج کرام بہت سی حلال اشیاء سے خود کو روک دیتے ہیں؛ اس مشق کا مقصد خدا کی اطاعت و فرمانبرداری ہے۔ اسی طرح شیطان کو کنکریاں مارنے کا فلسفہ یہ ہے کہ کنکر مارنے والا ہر شخص شیطان کی شیطانیت سے برأت و بیزاری کا اظہار کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حقیقی بیزاری یہی ہے کہ حج سے واپس آنے کے بعد تمام حجاج ابلیسی مفادات کو ایک طرف رکھتے ہوئے اپنی زندگی کا آغاز اللہ کی اطاعت اور مظلوم انسانوں کی مدد سے کریں۔

امت واحدہ پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ حج سے مراد خود کو شیطان کے شر سے آزاد کرنا ہے۔ اس کے بعد جب حجاج کرام کعبة اللہ کی طرف لوٹیں تو "لبیک اللھم لبیک” کہہ کر اس بات کا اعلان کریں کہ ہم اللہ کی طرف پلٹ آئے ہیں اور دوبارہ شیطان کی طرف نہیں جائیں گے۔

علامہ امین شہیدی نے امت مسلمہ کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ مسلمان حکمرانوں اور عوام کو مشترکہ مفادات کے حصول کے لئے مغربی طاقتوں کی فکری غلامی سے نجات حاصل کرنا ہوگی۔ مسلمان حکمرانوں کی اپنے ہم مذہب و ہم عقیدہ لوگوں کے ساتھ اللہ کے گھر میں ایک ساتھ نماز کی ادائیگی کافی نہیں۔ اسلام تہذیبِ نفس کا دین ہے، جو اللہ اور بندوں کے درمیان پاکیزہ رابطہ کو برقرار رکھنے کا درس دیتا ہے۔ اللہ کے گھر کی طرف آنے والے تمام انسان اللہ کے مطیع ہیں اور ظلم سے نفرت کرتے ہیں۔ مسلمان حکمرانوں کو چاہیئے کہ وہ امتِ مسلمہ کے مفادات کو اپنے اقتدار پر ترجیح دیں اور جہاں جہاں طاغوت نے مسلمانوں پر ظلم کا بازار گرم کر رکھا ہے، اس کے خلاف مسلمان عوام کے ساتھ کھڑے ہو جائیں۔ اگر مسلمان حکمرانوں نے امہ کے مسائل کی طرف توجہ نہ دی تو حج جیسی اہم اور اجتماعی عبادت اصل روح سےخالی رہے گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .